نئی دہلی-کولکاتہ، 8 /دسمبر(ایس او نیوز /آئی این ایس انڈیا)نوٹ بندی کے ایک ماہ بعد راہل گاندھی اور ممتا بنرجی نے آج وزیر اعظم نریندر مودی کے خلاف نئے سرے سے حملہ بولتے ہوئے اسے ایک احمقانہ فیصلہ اورایک آدمی کی طرف سے لایاگیا اقتصادی سانحہ بتایا،تاہم وزیر اعظم نے اس مہم کو بدعنوانی اور کالا دھن کے خلاف جنگ بتاتے ہوئے اس کی تعریف کی۔500اور 1000روپے کے پرانے نوٹوں کو چلن سے باہر کرنے کے معاملے پر پارلیمنٹ کے اندر اور باہر حریف جماعتوں کے درمیان الزام تراشی بڑھنے کے ساتھ بی جے پی نے کانگریس نائب صدر راہل گاندھی پر حملہ کرتے ہوئے کہا کہ وہ سرخیوں میں آنے کے لئے ہر روز بے بنیاد الزام لگا رہے ہیں۔اپوزیشن جماعتوں کے رہنماؤں نے آٹھ نومبر کو مودی کی طرف سے نوٹ بندی کے اعلان کے ایک ماہ پورے ہونے پر پارلیمنٹ احاطے میں سیاہ دن منایا۔راہل نے وزیر اعظم پر شدید حملہ بولتے ہوئے کہا کہ احمقانہ فیصلے نے ملک کو تباہ کر دیا ہے۔
کانگریس کے علاوہ ٹی ایم سی، سی پی ایم، سی پی آئی، جے ڈی یو، ایس پی سمیت تمام اپوزیشن جماعتوں کے لیڈر اپنی بانہوں پر سیاہ پٹی باندھ کر احتجاج میں شامل ہوئے۔راہل نے نامہ نگاروں سے کہا کہ وزیر اعظم نے یہ نام نہاد سماجی فیصلہ لیا۔سماجی فیصلہ احمقانہ فیصلہ بھی ہو سکتا ہے اور یہ ایک احمقانہ فیصلہ تھا،اس نے ملک کو تباہ کر دیا،100سے زیادہ لوگوں کی موت ہو گئی ہے،کسان، ماہی گیر،یومیہ مزدور بری طرح متاثر ہوئے ہیں۔وہیں اپوزیشن کے حملے کا سامنا کرتے ہوئے مودی نے ٹوئٹر پر کہا کہ کم وقت کی تکلیف سے طویل مدت میں فائدہ ہوگا۔انہوں نے زور دیتے ہوئے کہا کہ کسان، تاجر اور مزدوروں کو اس اقدام سے فائدہ ہوگا۔سلسلہ وار ٹویٹس میں مودی نے نوٹ بندی کے فوائد کے بارے میں بتایا اور کہا کہ کیش لیس ادائیگی کو فروغ دینے کے لئے ملک کے پاس یہ ایک تاریخی موقع ہے۔انہوں نے کہا کہ بدعنوانی، دہشت گردی اور کالے دھن کے خلاف جاری جنگ میں دل و جان سے شرکت کو لے کر میں ہندوستان کے لوگوں کو سلام کرتا ہوں